Thursday, December 10, 2015
Wednesday, December 9, 2015
باجماعت نماز ادا کرنا
حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم صلاة الرجل في جماعة تزيد علی صلاته في بيته وصلاته في سوقه بضعا وعشرين درجة
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 786 حدیث مرفوع مکررات 27 متفق علیہ 8
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مرد کا باجماعت نماز ادا کرنا گھر یا بازار میں (اکیلے) نماز ادا کرنے سے بیس سے کئی زیادہ درجے افضل ہے ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah p.b.u.h said: A man's prayer in congregation is twenty-some
levels higher than his prayer in his house or in the marketplace.' "
(Sahih)
Sunan Ibne Maja, Volume 1, Hadith No. 786
Tuesday, December 8, 2015
کسی کا عشق کسی کا خیال تھے ہم بھی
کسی کا عشق کسی کا خیال تھے ہم بھی
گئے دنوں میں بہت باکمال تھے ہم بھی
ہماری کھوج میں رہتی تھیں تتلیاں اکثر
کہ اپنے شہر کا حسن وجمال تھے ہم بھی
زمیں کی گود میںسر رکھ کے سوگئے آخر
تمہارے ہجر میں کتنے نڈھال تھے ہم بھی
KISSI KA ISHQ KISSI KA KHAYAAL THHAY HUM BHI
GAY DINO MAI,N BOHAT BA KAMAAL THHAY HUM BHI
HAMAARI KHOJ MAI,N REHTI THHI TITLIYAA,N AKSAR
KE APNE SHEHAR KA HUSSN O JAMAAL THHAY HUM BHI
ZAMEE,N KI GOUD MAYASSAR RAKH KE SO GAAY AAKHIR
TUMHAARE HIJR MAI,N KITNE NIDDHAAL THHAY HUM BHI
گئے دنوں میں بہت باکمال تھے ہم بھی
ہماری کھوج میں رہتی تھیں تتلیاں اکثر
کہ اپنے شہر کا حسن وجمال تھے ہم بھی
زمیں کی گود میںسر رکھ کے سوگئے آخر
تمہارے ہجر میں کتنے نڈھال تھے ہم بھی
KISSI KA ISHQ KISSI KA KHAYAAL THHAY HUM BHI
GAY DINO MAI,N BOHAT BA KAMAAL THHAY HUM BHI
HAMAARI KHOJ MAI,N REHTI THHI TITLIYAA,N AKSAR
KE APNE SHEHAR KA HUSSN O JAMAAL THHAY HUM BHI
ZAMEE,N KI GOUD MAYASSAR RAKH KE SO GAAY AAKHIR
TUMHAARE HIJR MAI,N KITNE NIDDHAAL THHAY HUM BHI
عجب پاگل سی لڑکی ہو،
عجب پاگل سی لڑکی ہو،
مری مصروفیت دیکھو،
تمہیں دل سے بھلاؤں تو تمہاری یاد آئے ناں!
تمہیں دل سے بُھلانے کی مجھے فرصت نہیں ملتی
اور اس مصروف جیون میں
تمہارے خط کا یہ جملہ ۔۔۔
"مجھے تم یاد آتے ہو"
مری چاہت کی شدت میں کمی ہونے نہیں دیتا
بہت راتیں جگاتا ہے ۔۔۔ مجھے سونے نہیں دیتا
مری مصروفیت دیکھو،
تمہیں دل سے بھلاؤں تو تمہاری یاد آئے ناں!
تمہیں دل سے بُھلانے کی مجھے فرصت نہیں ملتی
اور اس مصروف جیون میں
تمہارے خط کا یہ جملہ ۔۔۔
"مجھے تم یاد آتے ہو"
مری چاہت کی شدت میں کمی ہونے نہیں دیتا
بہت راتیں جگاتا ہے ۔۔۔ مجھے سونے نہیں دیتا
ﻭﮦ ﺩﺭﺟﻦ ﺑﮭﺮ ﻣﮩﯿﻨﻮﮞ ﺳﮯ
ﻭﮦ ﺩﺭﺟﻦ ﺑﮭﺮ ﻣﮩﯿﻨﻮﮞ ﺳﮯ
ﺳﺪﺍ ﻣﻤﺘﺎﺯ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ ﺁﺧﺮ
ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺧﺎﺹ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ؟؟
ﺑﮩﺖ ﺳﮩﻤﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺻﺒﺤﯿﮟ
ﺍﺩﺍﺳﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﯼ ﺷﺎﻣﯿﮟ
ﺩﻭﭘﮩﺮﯾﮟ ﺭﻭﺋﯽ ﺭﻭﺋﯽ ﺳﯽ
ﻭﮦ ﺭﺍﺗﯿﮟ ﮐﮭﻮﺋﯽ ﮐﮭﻮﺋﯽ
ﺳﯽ
ﮔﺮﻡ ﺩﺑﯿﺰ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﮐﺎ
ﻭﮦ ﮐﻢ ﺭﻭﺷﻦ ﺍﺟﺎﻟﻮﮞ ﮐﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺰﺭﮮ ﺣﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ
ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻣﺎﯾﻮﺳﯽ
ﻣﻠﻦ ﮐﯽ ﺁﺱ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ
ﺁﺧﺮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺧﺎﺹ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺳﺪﺍ ﻣﻤﺘﺎﺯ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ ﺁﺧﺮ
ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺧﺎﺹ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ؟؟
ﺑﮩﺖ ﺳﮩﻤﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺻﺒﺤﯿﮟ
ﺍﺩﺍﺳﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﯼ ﺷﺎﻣﯿﮟ
ﺩﻭﭘﮩﺮﯾﮟ ﺭﻭﺋﯽ ﺭﻭﺋﯽ ﺳﯽ
ﻭﮦ ﺭﺍﺗﯿﮟ ﮐﮭﻮﺋﯽ ﮐﮭﻮﺋﯽ
ﺳﯽ
ﮔﺮﻡ ﺩﺑﯿﺰ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﮐﺎ
ﻭﮦ ﮐﻢ ﺭﻭﺷﻦ ﺍﺟﺎﻟﻮﮞ ﮐﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺰﺭﮮ ﺣﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ
ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻣﺎﯾﻮﺳﯽ
ﻣﻠﻦ ﮐﯽ ﺁﺱ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ
ﺁﺧﺮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺧﺎﺹ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺳﻨﻮ ﻟﮍﮐﯽ
ﺳﻨﻮ ﻟﮍﮐﯽ
ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﯾﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ
ﮐﮧ ﺑﯿﺘﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ
ﺑﮩﺖ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﻣﺤﺾ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺟﻼﺗﯽ ﮨﯿﮟ
ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺩﻥ ﺑﯿﺖ ﺟﺎ ﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﻟﻮﭦ ﺟﺎ ﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﺧﻮﺵ ﻓﮩﻢ ﻟﮍﮐﯽ ﺗﻢ
ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺳﮯ ﮐﯿﻠﻨﮉﺭ ﻣﯿﮟ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﮯ ﺻﻔﺤﮯ ﮐﻮ ﻣﻮﮌ
ﮐﺮﭘﮭﺮ ﺳﮯ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﮯ ﺳﺤﺮﻣﯿﮟ
ﮈﻭﺏﺟﺎﻭﮔﯽ
ﮐﮧ ﺁﺧﺮ " ﺍﺱ" ﻧﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ"
ﻣﯿﮟ ﻟﻮ ﭨﻮﮞ ﮔﺎ ﺩﺳﻤﺒﺮ ﻣﯿﮟ"
ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﯾﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ
ﮐﮧ ﺑﯿﺘﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ
ﺑﮩﺖ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﻣﺤﺾ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺟﻼﺗﯽ ﮨﯿﮟ
ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺩﻥ ﺑﯿﺖ ﺟﺎ ﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﻟﻮﭦ ﺟﺎ ﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﺧﻮﺵ ﻓﮩﻢ ﻟﮍﮐﯽ ﺗﻢ
ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺳﮯ ﮐﯿﻠﻨﮉﺭ ﻣﯿﮟ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﮯ ﺻﻔﺤﮯ ﮐﻮ ﻣﻮﮌ
ﮐﺮﭘﮭﺮ ﺳﮯ
ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﮯ ﺳﺤﺮﻣﯿﮟ
ﮈﻭﺏﺟﺎﻭﮔﯽ
ﮐﮧ ﺁﺧﺮ " ﺍﺱ" ﻧﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ"
ﻣﯿﮟ ﻟﻮ ﭨﻮﮞ ﮔﺎ ﺩﺳﻤﺒﺮ ﻣﯿﮟ"
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں،
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں،
مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں
مجھے کوئی شام ادھار دو
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو
کہ چمک سکیں مرے خال وخد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو،
مرے سارے زنگ اتار دو
کسی اور کو مرے حال سے
نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو،
میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو
مری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے
جدائیوں کے عذاب نے
مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا،
مری دھڑکنوں کو قرار دو
تمہیں صبح کیسی لگی کہو،
مری خواہشوں کے دیار کی
جو بھلی لگی تو یہیں رہو،
اسے چاہتوں سے نکھار دو
وہاں گھر میں کون ہے منتظر
کہ ہو فکر دیر سویر کی
بڑی مختصر سی یہ رات ہے
اسی چاندنی میں گزار دو
کوئی بات کرنی ہے چاند سے
کسی شاخسار کی اوٹ میں
مجھے راستے میں یہیں کہیں
کسی کنج گل میں اتار دو
مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں
مجھے کوئی شام ادھار دو
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو
کہ چمک سکیں مرے خال وخد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو،
مرے سارے زنگ اتار دو
کسی اور کو مرے حال سے
نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو،
میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو
مری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے
جدائیوں کے عذاب نے
مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا،
مری دھڑکنوں کو قرار دو
تمہیں صبح کیسی لگی کہو،
مری خواہشوں کے دیار کی
جو بھلی لگی تو یہیں رہو،
اسے چاہتوں سے نکھار دو
وہاں گھر میں کون ہے منتظر
کہ ہو فکر دیر سویر کی
بڑی مختصر سی یہ رات ہے
اسی چاندنی میں گزار دو
کوئی بات کرنی ہے چاند سے
کسی شاخسار کی اوٹ میں
مجھے راستے میں یہیں کہیں
کسی کنج گل میں اتار دو
Sunday, December 6, 2015
سُوۡرَةُ الشّوریٰ
سُوۡرَةُ الشّوریٰ
بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
۞ شَرَعَ لَكُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِۦ نُوحً۬ا وَٱلَّذِىٓ أَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡكَ وَمَا وَصَّيۡنَا بِهِۦۤ إِبۡرَٲهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰٓۖ أَنۡ أَقِيمُواْ ٱلدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُواْ فِيهِۚ كَبُرَ عَلَى ٱلۡمُشۡرِكِينَ مَا تَدۡعُوهُمۡ إِلَيۡهِۚ ٱللَّهُ يَجۡتَبِىٓ إِلَيۡهِ مَن يَشَآءُ وَيَہۡدِىٓ إِلَيۡهِ مَن يُنِيبُ (١٣) وَمَا تَفَرَّقُوٓاْ إِلَّا مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلۡعِلۡمُ بَغۡيَۢا بَيۡنَہُمۡۚ وَلَوۡلَا كَلِمَةٌ۬ سَبَقَتۡ مِن رَّبِّكَ إِلَىٰٓ أَجَلٍ۬ مُّسَمًّ۬ى لَّقُضِىَ بَيۡنَہُمۡۚ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُورِثُواْ ٱلۡكِتَـٰبَ مِنۢ بَعۡدِهِمۡ لَفِى شَكٍّ۬ مِّنۡهُ مُرِيبٍ۬ (١٤) فَلِذَٲلِكَ فَٱدۡعُۖ وَٱسۡتَقِمۡ ڪَمَآ أُمِرۡتَۖ وَلَا تَتَّبِعۡ أَهۡوَآءَهُمۡۖ وَقُلۡ ءَامَنتُ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِن ڪِتَـٰبٍ۬ۖ وَأُمِرۡتُ لِأَعۡدِلَ بَيۡنَكُمُۖ ٱللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمۡۖ لَنَآ أَعۡمَـٰلُنَا وَلَكُمۡ أَعۡمَـٰلُڪُمۡۖ لَا حُجَّةَ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكُمُۖ ٱللَّهُ يَجۡمَعُ بَيۡنَنَاۖ وَإِلَيۡهِ ٱلۡمَصِيرُ (١٥)
اسی نے تمہارے لئے دین کا وہی رستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے کا) نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمدﷺ) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے۔ الله جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کا برگزیدہ کرلیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرے اسے اپنی طرف رستہ دکھا دیتا ہے (۱۳) اور یہ لوگ جو الگ الگ ہوئے ہیں تو علم (حق) آچکنے کے بعد آپس کی ضد سے (ہوئے ہیں)۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک وقت مقرر تک کے لئے بات نہ ٹھہر چکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ اور جو لوگ ان کے بعد (خدا کی) کتاب کے وارث ہوئے وہ اس (کی طرف) سے شبہے کی الجھن میں (پھنسے ہوئے) ہیں (۱۴) تو (اے محمدﷺ) اسی (دین کی) طرف (لوگوں کو) بلاتے رہنا اور جیسا تم کو حکم ہوا ہے (اسی پر) قائم رہنا۔ اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا۔ اور کہہ دو کہ جو کتاب خدا نے نازل فرمائی ہے میں اس پر ایمان رکھتا ہوں۔ اور مجھے حکم ہوا ہے کہ تم میں انصاف کروں۔ خدا ہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے۔ ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال کا۔ ہم میں اور تم میں کچھ بحث وتکرار نہیں۔ خدا ہم (سب) کو اکھٹا کرے گا۔ اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۱۵)
مولانا فتح محمد جالندری صاحب
He has ordained for you people the same religion as He had enjoined upon Nuh, and that which We have revealed to you (O prophet,) and that which We had enjoined upon Ibrahim and Musa and ‘Isa by saying, “Establish the religion, and be not divided therein.” Arduous for the mushriks (polytheists) is that to which you are inviting them. Allah chooses (and pulls) toward Himself anyone He wills, and guides to Himself anyone who turns to Him (to seek guidance). (13) And they were not divided, in jealousy with each other, but after the knowledge had come to them. Had it not been for a word that had come forth earlier from your Lord (and was effective) until a specified time, the matter would have been decided between them. 5 And those who were made to inherit the Book after them are in confounding doubt about it. (14) So, (O prophet,) towards that (faith) invite (people), and be steadfast as you are commanded, and do not follow their desires, and say, “I believe in whatever book Allah has sent down. And I have been ordered to do justice among you. Allah is our Lord and your Lord. For us are our deeds, and for you, your deeds. There is no argumentation between us and you. Allah will bring us together, and to Him is the final return.” (15)
Mufti Taqi Usmani Sahab
قُلۡ إِن كُنتُمۡ تُحِبُّونَ ٱللَّهَ فَٱتَّبِعُونِى يُحۡبِبۡكُمُ ٱللَّهُ
Thursday, December 3, 2015
بے قرار موسم میں
بے قرار موسم میں
یاد کے جھرونکوں سے
پھر تم ہی سےملنےکی
... دل میں کتنی خواہش ہے
آج کل نومبر کی
پھراداس شامیں ہیں
اور
دسمبر کے آنےمیں
وقت تھورا باقی ہے
آنکھوں میں
زرد زرد راتیں ہیں
اس سرد موسم میں
ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں
تم جب بھی یاد آتے ہو
خود کو بھول جاتے ہیں
یاد کے جھرونکوں سے
پھر تم ہی سےملنےکی
... دل میں کتنی خواہش ہے
آج کل نومبر کی
پھراداس شامیں ہیں
اور
دسمبر کے آنےمیں
وقت تھورا باقی ہے
آنکھوں میں
زرد زرد راتیں ہیں
اس سرد موسم میں
ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں
تم جب بھی یاد آتے ہو
خود کو بھول جاتے ہیں
ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺭﻭﺍﺝ
ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﻣﺘﯿﺎﺯﯼ ﻭﺻﻒ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﻋﺎﻡ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺭﻭﺍﺝ ﻣﺤﺾ ﻣﻌﺎﺷﺮﺗﯽ ﺭﺳﻢ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺯﻣﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺠﺎﺩ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﺭﻭﺍﺝ ﺩﯾﺎ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﮨﻞ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ’’ ﺍﮮ ﻟﻮﮔﻮ ! ﺟﻮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﮯ ﮨﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﻧﮧ ﮨﻮﺍ ﮐﺮﻭ ‘ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﺿﺎﻣﻨﺪﯼ ﻧﮧ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻟﻮ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺳﻼﻡ ﻧﮧ ﺑﮭﯿﺞ ﻟﻮ ‘‘ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺳﻼﻡ ﻋﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ ﺍﻟﻌﺎﺹ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧٗ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﻋﻤﻞ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ? ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ’’ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﻼﻭٔ ﺍﻭﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﻭ ‘ ﺧﻮﺍﮦ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﭘﮩﭽﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ‘‘ ﺍٓﭖ ﷺ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺳﮯ ﻗﺮﺑﺖ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﻨﻮﺩﯼ ‘ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﻌﺎﻣﺎﺕ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﺤﻖ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﻗﺮﺍﺭﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻞ ﮐﺮﮮ۔ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻮﮨﺮﯾﺮﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧٗ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ’’ ﺳﻮﺍﺭ ﭘﯿﺪﻝ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﮮ ‘ ﭘﯿﺪﻝ ﺑﯿﭩﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﻮﮌﮮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺑﮍﮮ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﮮ۔ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺑﺮﺍﺀ ﺑﻦ ﻋﺎﺯﺏ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧٗ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﺮﯾﻢ ﷺ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﺎﺕ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ : 1 ۔ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﺮﻧﺎ۔ 2 ۔ ﺟﻨﺎﺯﻭﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭼﻠﻨﺎ۔ 3 ۔ ﭼﮭﯿﻨﮑﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﻨﺎ۔ 4 ۔ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﻧﺎ۔ 5 ۔ ﻣﻈﻠﻮﻡ ﺳﮯ ﺗﻌﺎﻭﻥ ﮐﺮﻧﺎ۔ 6 ۔ﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﻋﺎﻡ ﮐﺮﻧﺎ۔ 7 ۔ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻧﺎ۔
خیر ہو,خوش رہیں ,سلامت رہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خیر ہو,خوش رہیں ,سلامت رہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موت کے دوسری جانب کیا ہے
ایک بیمار شخص اپنا معائنہ کرانے کے لیے اپنے ڈاکٹر کے پاس گیا۔ رخصت ہوتے وقت وہ ڈاکٹر کی جانب پلٹا اور بولا ’’ڈاکٹر! مجھے مرنے سے ڈر نہیں لگتا ہے، مجھے بتائیں کہ دوسری جانب کیا ہے؟‘‘ ڈاکٹر نے نہایت اطمینان سے جواب دیا ’’مجھے معلوم نہیں۔‘‘ ’’آپ کو معلوم نہیں؟ آپ ایک دین دار آدمی ہیں اور آپ کو معلوم نہیں کہ دوسری جانب کیا ہے؟‘‘ ڈاکٹر یہ سن کر اپنی کرسی پر سے اٹھا اور اپنے کمرے کے عقبی بند دروازے کا ہینڈل تھام کر کھڑا ہوگیا۔ اُس دروازے کے پیچھے سے پنجے مارنے اور غرانے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ جوں ہی ڈاکٹر نے ہینڈل گھماتے ہوئے دروازہ کھولا، ایک کتا اچھل کر کمرے کے اندر آگیا اور ڈاکٹر کے قدموں میں لوٹنے لگا۔
وہ خوشی کا بھرپور اظہار کر رہا تھا۔ ڈاکٹر مریض کی جانب گھوما اور بولا ’’تم نے اس کتے کو غور سے دیکھا؟ یہ اس سے پہلے اس کمرے میں کبھی نہیں آیا۔ اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ اس کمرے کے اندر کیا ہے۔ اسے اس کے علاوہ اور کچھ پتا نہیں تھا کہ اُس کا آقا یہاں موجود ہے۔ جب کمرے کا دروازہ کھلا تو اِس نے بِلا خوف و خطر اندر چھلانگ لگا دی۔
مجھے اس بارے میں بہت ہی کم علم ہے کہ موت کے دوسری جانب کیا ہے، لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ وہاں میرا آقا موجود ہے۔ اور میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ جب دروازہ کھلے گا تو میں بِلا خوف و خطر خوشی خوشی اُس میں سے گزر جائوں گا
وہ خوشی کا بھرپور اظہار کر رہا تھا۔ ڈاکٹر مریض کی جانب گھوما اور بولا ’’تم نے اس کتے کو غور سے دیکھا؟ یہ اس سے پہلے اس کمرے میں کبھی نہیں آیا۔ اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ اس کمرے کے اندر کیا ہے۔ اسے اس کے علاوہ اور کچھ پتا نہیں تھا کہ اُس کا آقا یہاں موجود ہے۔ جب کمرے کا دروازہ کھلا تو اِس نے بِلا خوف و خطر اندر چھلانگ لگا دی۔
مجھے اس بارے میں بہت ہی کم علم ہے کہ موت کے دوسری جانب کیا ہے، لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ وہاں میرا آقا موجود ہے۔ اور میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ جب دروازہ کھلے گا تو میں بِلا خوف و خطر خوشی خوشی اُس میں سے گزر جائوں گا
سائنس اور زندگی
کسی تجربہ گاہ میں ایک سائنس دان تتلی کے لاروے پر تجربات کررہاتھا۔ لاروا تتلی بننے کے آخری مراحل میں تھا۔ کچھ ہی دیر میں اس لاروے نے ایک مکمل تتلی کا روپ دھار لینا تھا۔ سائنس دان نے دیکھا کہ لاروے میں ایک سوراخ بن گیا ہے۔یہ خول کافی چھوٹا تھا۔ اتنا چھوٹا کہ تتلی کے لئے اس سے باہر آنا ممکن نہیں تھالیکن تتلی خوب زور لگاتے ہوئے اس سوراخ کے ذریعے باہر آنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
سائنس دان نے سوچا کیوں نہ میں اس تتلی کی مشکل آسان کرتے ہوئے اس سوراخ کو ذرا وسیع کردوں تاکہ تتلی آسانی سے باہر آسکے۔ اور اس نے ایسا ہی کیا۔ ایک آلےکی مدد سے اس نے لاروے کے خول میں سوراخ کو اتنا چوڑا کردیا کہ تتلی آسانی سے باہرآسکتی تھی۔ آخر کار تتلی ذرا سے دیر میں لاروے سے باہر آگئی۔
مگر .... سائنسدان کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب اس نے دیکھا کہ تتلی باوجود کوشش کے اڑ نہیں پارہی۔ حتیٰ کہ اس کے پر تک پورے نہیں کھل رہے۔ بظاہر ایسے عوامل نظر نہیں آرہے تھےجو تتلی کی اس معذوری کی وجہ ہوں۔
ایسی پریشانی کے عالم میں وہ سائنس دان تتلی کواپنے سنیئر سائنس دان کے پاس لے گیا اور سارا ماجرا سنا۔
سنیئر سائنس دان نےایک سرد آہ بھری اور کہا " رے نا وہی انسان کے انسان! .... اور دے دی نا اسے عمربھر کی معذوری ۔ جب تتلی لاروے سے باہر آنے کے لئے زور لگا رہی ہوتی ہے تو اس وقت چند مادے اس کے پروں میں سرایت کرجاتے ہیں۔ انہی مادوں کی وجہ سے تتلی کے پروں میں جان آتی ہے اور تتلی اڑنے کے قابل ہوجاتی ہے۔"
زندگی بھی ایک ایسی ہی تتلی ہے جو مشکلات کے لاروے میں بند ہے۔
مشکلات سے گزر کر ہی زندگی اپنے اصل مقصد کو پاتی ہے۔
تو اپنی کوشش جاری رکھئے اور دوسروں پر انحصار نہ کریں۔ آپ کی مشکلات، اللہ
اور خود آپ کے سوا کوئی دوسرا دور نہیں کرسکتا۔
سائنس دان نے سوچا کیوں نہ میں اس تتلی کی مشکل آسان کرتے ہوئے اس سوراخ کو ذرا وسیع کردوں تاکہ تتلی آسانی سے باہر آسکے۔ اور اس نے ایسا ہی کیا۔ ایک آلےکی مدد سے اس نے لاروے کے خول میں سوراخ کو اتنا چوڑا کردیا کہ تتلی آسانی سے باہرآسکتی تھی۔ آخر کار تتلی ذرا سے دیر میں لاروے سے باہر آگئی۔
مگر .... سائنسدان کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب اس نے دیکھا کہ تتلی باوجود کوشش کے اڑ نہیں پارہی۔ حتیٰ کہ اس کے پر تک پورے نہیں کھل رہے۔ بظاہر ایسے عوامل نظر نہیں آرہے تھےجو تتلی کی اس معذوری کی وجہ ہوں۔
ایسی پریشانی کے عالم میں وہ سائنس دان تتلی کواپنے سنیئر سائنس دان کے پاس لے گیا اور سارا ماجرا سنا۔
سنیئر سائنس دان نےایک سرد آہ بھری اور کہا " رے نا وہی انسان کے انسان! .... اور دے دی نا اسے عمربھر کی معذوری ۔ جب تتلی لاروے سے باہر آنے کے لئے زور لگا رہی ہوتی ہے تو اس وقت چند مادے اس کے پروں میں سرایت کرجاتے ہیں۔ انہی مادوں کی وجہ سے تتلی کے پروں میں جان آتی ہے اور تتلی اڑنے کے قابل ہوجاتی ہے۔"
زندگی بھی ایک ایسی ہی تتلی ہے جو مشکلات کے لاروے میں بند ہے۔
مشکلات سے گزر کر ہی زندگی اپنے اصل مقصد کو پاتی ہے۔
تو اپنی کوشش جاری رکھئے اور دوسروں پر انحصار نہ کریں۔ آپ کی مشکلات، اللہ
اور خود آپ کے سوا کوئی دوسرا دور نہیں کرسکتا۔
آپ علیہ السلام کی تعلی سیرت
آقامدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے لئے کوئی حصَّہ تشنہ نہیں چهوڑا... کسی بهی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکهنے والے کو یہ موقع کبهی نہیں ملے گا کہ اس کو کہنا پڑے... کہ جناب...! آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فلاں معاملہ میں مجهے طریقہ نہیں ملا... لہذا میں کسی اور کو آئیڈیل بناتا ہوں...
اس پرمیرے پاس بےشمار مثالیں ہیں...
پتهر کها کر لہو بہا کر دینِ حق کے گلشن کی آبیاری کر کے دعوتِ تبلیغ کا کام کرنے والوں کے لئے نمونہ پیش کیا...
کنواری، بیوہ، مطلِّقہ اور اپنے سے بڑی عمر کی عورتوں سے شادی کر کے ان صفات سے متصف عورتوں سے نکاح کر کے نمونہ پیش کیا...
وطن سے بے وطن ہو کر ہجرت کو سنت بنا کر نمونہ پیش کیا...
لختِ جگر بیٹے کی وفات گودِ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم میں ہوئی جنازہ ہاتهوں سے اٹها کر غمزدہ لوگوں کو غم کرنے کا نمونہ پیش کیا...
مسجدِ قُبا کی تعمیر میں پتهر ڈهو ڈهو کر مزدور کی ڈهارس بندهوائی...
بیٹیوں کو کیسے بیاہا جاتا ہے...؟ کیا کچه جہیز میں دینا پڑتا ہے چاروں بیٹیوں کی شادی کر دے امت کے لئے نمونہ پیش کیا...
امَّاں حلیمہ کے لئے صاحب نبوَّت نے چادر بچها کر رہتی دنیا تک آنے والی انسانیت کو ماں کے احترام کا درس دیا...
اپنی بیوی اُمُّ المومنین امَّاں عائشہ رضی اللہُ عنہا کے لب لگے پیالے سے اُسی جگہ لب لگا کر پانی پی لیا اور امت کو اپنی بیویوں کے ساته مَحبَّت، پیار اور حسنِ سلوک کرنے کا عملی نمونہ پیش کیا...
پیوند لگے کُرتے پہن کر فقراء و مسکین کی عار کو ختم کیا...
گهر کے کاموں میں ہاته بٹا کر، جهاڑو دے کر، بکریوں کا دوده دوه کر، اپنے کپڑوں پر خود پیوند لگا کر اپنی سادگی اور گهریلو زندگی کے گزارنے کے نایاب اصول وضع فرما کر امت کے لئے نمونہ پیش کیا...
حَسنَین کریمَین رضی اللہ عنهما کے لئے سواری بن کر چهوٹوں پر شفقت کرنے کا نمونہ پیش کیا...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیهم اجمعین سے بہت سے امور میں مشاورت کر کے آمریت کے خاتمے کی مثال قائم کی...
کتاب و حکمت کی تعلیم دے کر مکاتب و مدارس کے لئے نمونہ پیش کیا...
دو بیٹیوں کی کشادہ دلی سے تربیت کر کے مناسب رشتہ آنے پر نکاح کر دینے والے والد کو قیامت میں شہادت کی انگلی اور پاس والی انگلی کا اشارہ کر کے اپنی معیَّت کی خوش خبری دے کر بیٹیوں کے حقوق کی پاسداری کا نمونہ پیش کیا...
غرض بےشمار مثالیں سیرت کی کتب کی ورق گردانی کرنے سے مل سکتی ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم باکمال و بےمثال تهے آپ کی سیرت کا ہر پہلو سنگ میل کی حیثیت رکهتا ہے...آقامدنی کی زندگی انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے.....
ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرت کو اختیار کیا جائے.... آپ علیہ السلام کی تعلیمات کو حرز جاں بنایا جائے....
زندگیاں بیت گئیں اور قلم ٹوٹ گئے.............
مگر ترے اوصاف کا ایک باب بهی پورا نہ ہوا..
صلی اللہ علیہ وسلم.... صلی اللہ علیہ وسلم..
خیر ہو,خوش رہیں ,سلامت رہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صبح بخیر
اس پرمیرے پاس بےشمار مثالیں ہیں...
پتهر کها کر لہو بہا کر دینِ حق کے گلشن کی آبیاری کر کے دعوتِ تبلیغ کا کام کرنے والوں کے لئے نمونہ پیش کیا...
کنواری، بیوہ، مطلِّقہ اور اپنے سے بڑی عمر کی عورتوں سے شادی کر کے ان صفات سے متصف عورتوں سے نکاح کر کے نمونہ پیش کیا...
وطن سے بے وطن ہو کر ہجرت کو سنت بنا کر نمونہ پیش کیا...
لختِ جگر بیٹے کی وفات گودِ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم میں ہوئی جنازہ ہاتهوں سے اٹها کر غمزدہ لوگوں کو غم کرنے کا نمونہ پیش کیا...
مسجدِ قُبا کی تعمیر میں پتهر ڈهو ڈهو کر مزدور کی ڈهارس بندهوائی...
بیٹیوں کو کیسے بیاہا جاتا ہے...؟ کیا کچه جہیز میں دینا پڑتا ہے چاروں بیٹیوں کی شادی کر دے امت کے لئے نمونہ پیش کیا...
امَّاں حلیمہ کے لئے صاحب نبوَّت نے چادر بچها کر رہتی دنیا تک آنے والی انسانیت کو ماں کے احترام کا درس دیا...
اپنی بیوی اُمُّ المومنین امَّاں عائشہ رضی اللہُ عنہا کے لب لگے پیالے سے اُسی جگہ لب لگا کر پانی پی لیا اور امت کو اپنی بیویوں کے ساته مَحبَّت، پیار اور حسنِ سلوک کرنے کا عملی نمونہ پیش کیا...
پیوند لگے کُرتے پہن کر فقراء و مسکین کی عار کو ختم کیا...
گهر کے کاموں میں ہاته بٹا کر، جهاڑو دے کر، بکریوں کا دوده دوه کر، اپنے کپڑوں پر خود پیوند لگا کر اپنی سادگی اور گهریلو زندگی کے گزارنے کے نایاب اصول وضع فرما کر امت کے لئے نمونہ پیش کیا...
حَسنَین کریمَین رضی اللہ عنهما کے لئے سواری بن کر چهوٹوں پر شفقت کرنے کا نمونہ پیش کیا...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیهم اجمعین سے بہت سے امور میں مشاورت کر کے آمریت کے خاتمے کی مثال قائم کی...
کتاب و حکمت کی تعلیم دے کر مکاتب و مدارس کے لئے نمونہ پیش کیا...
دو بیٹیوں کی کشادہ دلی سے تربیت کر کے مناسب رشتہ آنے پر نکاح کر دینے والے والد کو قیامت میں شہادت کی انگلی اور پاس والی انگلی کا اشارہ کر کے اپنی معیَّت کی خوش خبری دے کر بیٹیوں کے حقوق کی پاسداری کا نمونہ پیش کیا...
غرض بےشمار مثالیں سیرت کی کتب کی ورق گردانی کرنے سے مل سکتی ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم باکمال و بےمثال تهے آپ کی سیرت کا ہر پہلو سنگ میل کی حیثیت رکهتا ہے...آقامدنی کی زندگی انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے.....
ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرت کو اختیار کیا جائے.... آپ علیہ السلام کی تعلیمات کو حرز جاں بنایا جائے....
زندگیاں بیت گئیں اور قلم ٹوٹ گئے.............
مگر ترے اوصاف کا ایک باب بهی پورا نہ ہوا..
صلی اللہ علیہ وسلم.... صلی اللہ علیہ وسلم..
خیر ہو,خوش رہیں ,سلامت رہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صبح بخیر
ناکام سروے
ناکام سروے حال ہی میں ایک عالمی سروے کیا گیا۔ پوچھا جانے والا واحد سوال یہ تھا ’’کیا براہ مہربانی آپ باقی دنیا میں غذا کی قلت کے حل سے متعلق اپنی ایمان دارانہ رائے عنایت کرنا پسند فرمائیں گے؟‘‘ سروے متوقع طور پر بری طرح ناکام رہا۔
کیوں کہ افریقیوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’غذا‘‘ سے کیا مراد ہے۔ مشرقی یورپ والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’ایمان داری‘‘سے کیا مراد ہے۔ مغربی یورپ والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’قلت‘‘ سے کیا مراد ہے۔ چینیوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’رائے‘‘ سے کیا مراد ہے۔ مشرقِ وسطیٰ والوںکو معلوم نہیں تھا کہ ’’حل‘‘ سے کیا مراد ہے۔ جنوبی امریکا والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’براہ مہربانی‘‘ سے کیا مرادہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’باقی دنیا‘‘ سے کیا مراد ہے۔
کیوں کہ افریقیوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’غذا‘‘ سے کیا مراد ہے۔ مشرقی یورپ والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’ایمان داری‘‘سے کیا مراد ہے۔ مغربی یورپ والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’قلت‘‘ سے کیا مراد ہے۔ چینیوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’رائے‘‘ سے کیا مراد ہے۔ مشرقِ وسطیٰ والوںکو معلوم نہیں تھا کہ ’’حل‘‘ سے کیا مراد ہے۔ جنوبی امریکا والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’براہ مہربانی‘‘ سے کیا مرادہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ’’باقی دنیا‘‘ سے کیا مراد ہے۔
The Most Beautiful and Famous Trees on Earth
The Most Beautiful and Famous Trees on Earth
“A tree is a wonderful living organism which gives shelter, food,
warmth and protection to all living things. It even gives shade to
those who wield an axe to cut it down” – Buddha.
warmth and protection to all living things. It even gives shade to
those who wield an axe to cut it down” – Buddha.
There are probably hundreds of majestic and magnificent trees in the world – of these, some are particularly special:
Lone Cypress in Monterey
The Lone Cypress Tree near Monterey is probably the most famous point along the 17-Mile Drive, a scenic road through Pacific Grove and Pebble Beach.
Ashdown Forest, West Sussex, England
Ashdown Forest is an ancient area of tranquil open heathland occupying the highest sandy ridge-top of the High Weald Area of Outstanding Natural Beauty. It is situated some 30 miles (48 km) south of London in the county of East Sussex, England.
General Sherman, National Park in California
General Sherman is a Giant Sequoia located in the Giant Forest of Sequoia National Park in California. The famous trees of the Giant Forest are among the largest trees in the world. In fact, if measured by volume, five of the ten largest trees on the planet are located within this forest. At 11.1 meter (36.5 ft) along the base he General Sherman tree is the largest of them all. The tree is believed to be between 2,300 and 2,700 years old.
Angel Oak: Charleston, South Carolina
The Angel Oak Tree is a Southern live oak (Quercus virginiana) located in Angel Oak Park on Johns Island near Charleston, South Carolina. The Angel Oak Tree is estimated to be in excess of 400-500 years old, stands 66.5 ft (20 m) tall, measures 28 ft (8.5 m) in circumference, and produces shade that covers 17,200 square feet (1,600 m2). From tip to tip Its longest branch distance is 187 ft.
Arbol del Tule, Mexico
Árbol del Tule, a Montezuma Cypress, is located in the town center of Santa María del Tule in the Mexican state of Oaxaca . It has the stoutest trunk of any tree in the world although the trunk is heavily buttressed, giving a higher diameter reading than q true cross-sectional of the trunk. It is so large that it was originally thought to be multiple trees, but DNA tests have proven that it is only one tree. The tree is estimated to be between 1,200 and 3,000 years old.
American Elm: Central Park, New York
Ulmus americana, generally known as the American elm or, less commonly, as the white elm or water elm, is a species native to eastern North America, occurring from Nova Scotia west to Alberta and Montana, and south to Florida and central Texas. The American elm is an extremely hardy tree that can withstand winter temperatures as low as −42 °C (−44 °F). Trees in areas unaffected by Dutch elm disease can live for several hundred years.
Boab Prison Tree, Australia
The Boab Prison Tree is a large hollow tree just south of Derby in Western Australia. It is reputed to have been used in the 1890s as a lockup for Indigenous Australian prisoners on their way to Derby for sentencing. In recent years a fence was erected around the tree to protect it from vandalism.
Wisteria Tree: Ashikaga Flower Park, Japan
In the Ashikaga Flower Park in Tochigi, Japan sits an incredibly gorgeous wisteria tree that’s often referred to as the most beautiful in the whole world. The largest and oldest in Japan, the tree is the main attraction at the flower park as visitors flock to see it in full bloom. Dating back to approximately 1870, the 143-year-old tree has branches that are supported by beams, which creates a a stunning flower umbrella.
750 year old sequoia: Sequoia National Park, California
Giant sequoias live at high elevations, enduring cold, heavy snows, lightning strikes—and growing bulky and strong, though not so tall as coast redwoods. This individual, the President, is the second most massive tree known on Earth.
Cherry Blossom: Sakura, Tokyo
In Japan they don’t celebrate Easter but springtime in Japan is when everything goes Cherry Blossom (Sakura) crazy. The cherry blossom is Japan’s unofficial national flower. It has been celebrated for many centuries and takes a very prominent position in Japanese culture. Around late March the whole nation excitedly waits for the first buds to appear on cherry trees.
Baobab trees, Madagascar
Baobab trees are native to Madagascar (it’s the country’s national tree!), mainland Africa, and Australia. A cluster of “the grandest of all” baobab trees (Adansonia grandidieri) can be found in the Baobab Avenue, near Morondava, in Madagascar. The amazing baobab (Adansonia) or monkey bread tree can grow up to nearly 100 feet (30 m) tall and 35 feet (11 m) wide.
Monday, November 23, 2015
سُوۡرَةُ الشّوریٰ
سُوۡرَةُ الشّوریٰ
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ مِن دُونِهِۦۤ أَوۡلِيَآءَ ٱللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيۡہِمۡ وَمَآ أَنتَ عَلَيۡہِم بِوَكِيلٍ۬ (٦) وَكَذَٲلِكَ أَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡكَ قُرۡءَانًا عَرَبِيًّ۬ا لِّتُنذِرَ أُمَّ ٱلۡقُرَىٰ وَمَنۡ حَوۡلَهَا وَتُنذِرَ يَوۡمَ ٱلۡجَمۡعِ لَا رَيۡبَ فِيهِۚ فَرِيقٌ۬ فِى ٱلۡجَنَّةِ وَفَرِيقٌ۬ فِى ٱلسَّعِيرِ (٧) وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَهُمۡ أُمَّةً۬ وَٲحِدَةً۬ وَلَـٰكِن يُدۡخِلُ مَن يَشَآءُ فِى رَحۡمَتِهِۦۚ وَٱلظَّـٰلِمُونَ مَا لَهُم مِّن وَلِىٍّ۬ وَلَا نَصِيرٍ (٨) أَمِ ٱتَّخَذُواْ مِن دُونِهِۦۤ أَوۡلِيَآءَۖ فَٱللَّهُ هُوَ ٱلۡوَلِىُّ وَهُوَ يُحۡىِ ٱلۡمَوۡتَىٰ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ۬ (٩)
اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ خدا کو یاد ہیں۔ اور تم ان پر داروغہ نہیں ہو (۶) اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا ہے تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ اس روز ایک فریق بہشت میں ہوگا اور ایک فریق دوزخ میں (۷) اور اگر خدا چاہتا تو ان کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کا نہ کوئی یار ہے اور نہ مددگار (۸) کیا انہوں نے اس کے سوا کارساز بنائے ہیں؟ کارساز تو خدا ہی ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (۹)
مولانا فتح محمد جالندری صاحب
And those who have adopted patrons instead of Him, Allah is on watch against them, and you are not responsible for them. (6) And thus We have revealed to you an Arabic Qur’an, so that you may warn the mother town, 4 and those around it, and warn (them) of the Day of Gathering, about which there is no doubt__(when) one group of people will be in Paradise, and another group in blazing Fire. (7) Had Allah willed, He would have made all of them a single group; but He admits whomsoever He wills into His mercy. As for the wrongdoers, they have neither a patron nor a helper. (8) Is it that they have adopted patrons instead of Him? So, it is Allah who is the Patron, and He gives life to the dead, and He is Powerful to do every thing. (9)
Mufti Taqi Usmani Sahab
قُلۡ إِن كُنتُمۡ تُحِبُّونَ ٱللَّهَ فَٱتَّبِعُونِى يُحۡبِبۡكُمُ ٱللَّهُ
Monday, November 16, 2015
Saturday, November 14, 2015
ﺧﻮﺵ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻭ - ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ
ﺧﻮﺵ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻭ - ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻼ - ﺍﮔﺮ ﻣﻼ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ
ﺍﺱ ﺳﮯ ﻟﻄﻒ ﺍﻧﺪﻭﺯ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ
ﺻﺮﻑ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺍﺱ
ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﭼﮑﺎ ﮨﻮﮞ. ﺑﺮﺳﻮﮞ ﺗﮏ ﺧﻮﺏ
ﺩﻝ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺭﮨﺎ. ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮧ
ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮﻧﺎ ﺑﮯ ﺣﺪ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﮯ. ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻮﺍﮰ
ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﮧ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻏﻠﻂ ﺟﮕﮧ ﻻﺋﻨﯿﮟ ﭘﮍ
ﮔﺌﯿﮟ , ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ. ﺍﺏ ﺍﺱ ﻧﺘﯿﺠﮯ
ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻻﺋﻨﯿﮟ ﭘﮍﻧﯽ ﮨﯽ
ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻓﻘﻂ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﮍﻧﯽ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ
ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﺳﮯ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺷﻔﯿﻖ ﺍﻟﺮﺣﻤﻦ
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻼ - ﺍﮔﺮ ﻣﻼ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ
ﺍﺱ ﺳﮯ ﻟﻄﻒ ﺍﻧﺪﻭﺯ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ
ﺻﺮﻑ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺍﺱ
ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﭼﮑﺎ ﮨﻮﮞ. ﺑﺮﺳﻮﮞ ﺗﮏ ﺧﻮﺏ
ﺩﻝ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺭﮨﺎ. ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮧ
ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮﻧﺎ ﺑﮯ ﺣﺪ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﮯ. ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻮﺍﮰ
ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﮧ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻏﻠﻂ ﺟﮕﮧ ﻻﺋﻨﯿﮟ ﭘﮍ
ﮔﺌﯿﮟ , ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ. ﺍﺏ ﺍﺱ ﻧﺘﯿﺠﮯ
ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻻﺋﻨﯿﮟ ﭘﮍﻧﯽ ﮨﯽ
ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻓﻘﻂ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﮍﻧﯽ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ
ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﺳﮯ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺷﻔﯿﻖ ﺍﻟﺮﺣﻤﻦ
ﺧﺰﺍﮞ ﮐﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ ﺳﺮﺩ ﺷﺎﻣﯿﮟ !
ﺧﺰﺍﮞ ﮐﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ ﺳﺮﺩ ﺷﺎﻣﯿﮟ !
ﺳﺮﺍﺏ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ !
ﮐﺒﮭﯽ ﺟﻮ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺣﺴﺎﺏ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ !
ﻣﺎﯾﻮﺳﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺼﺎﺏ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ !
ﺑﮯ ﻧﻮﺭ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ !
ﺗﻮ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﻨﺎ کہ ﺧﻮﺍﺏ ﺳﺎﺭﮮ ...
ﻣﯿﺮﯼ ﺣﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ !
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﭘﮧ ﺁ ﺭُﮐﮯ ﮨﯿﮟ !
ﻣﺴﺎﻓﺘﻮﮞ ﺳﮯ تھکے ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ !
ﻏﺒﺎﺭﺭﺍﮦ ﺳﮯ ﺍﭨﮯ ﮨﻮﺋﮯ ھیں !
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﭗ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﯿﮟ !
ﮐﭽﮫ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ڈرے ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ !
ﺳﻮﺍﻟﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺗﮏ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ !
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﭘﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺐ ﺳﮯ ؟
ﺟﺒﯿﮟ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﯿﮟ !
ﺳﺮﺍﺏ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ !
ﮐﺒﮭﯽ ﺟﻮ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺣﺴﺎﺏ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ !
ﻣﺎﯾﻮﺳﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺼﺎﺏ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ !
ﺑﮯ ﻧﻮﺭ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ !
ﺗﻮ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﻨﺎ کہ ﺧﻮﺍﺏ ﺳﺎﺭﮮ ...
ﻣﯿﺮﯼ ﺣﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ !
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﭘﮧ ﺁ ﺭُﮐﮯ ﮨﯿﮟ !
ﻣﺴﺎﻓﺘﻮﮞ ﺳﮯ تھکے ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ !
ﻏﺒﺎﺭﺭﺍﮦ ﺳﮯ ﺍﭨﮯ ﮨﻮﺋﮯ ھیں !
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﭗ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﯿﮟ !
ﮐﭽﮫ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ڈرے ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ !
ﺳﻮﺍﻟﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺗﮏ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ !
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﭘﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺐ ﺳﮯ ؟
ﺟﺒﯿﮟ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﯿﮟ !
چلو تحریر کرتے ہیں.....
چلو تحریر کرتے ہیں.....
وفا کیسے نبھانی ہے ؟؟؟
کریں پھر دستخط
اُس پر
پھرے جو قول سے اپنے
سزا اُس کو ملے رب سے
اُسے پھر سے محبت ہو ____!
وفا کیسے نبھانی ہے ؟؟؟
کریں پھر دستخط
اُس پر
پھرے جو قول سے اپنے
سزا اُس کو ملے رب سے
اُسے پھر سے محبت ہو ____!
کس دا دوش سی کس دا نئیں سی
کس دا دوش سی کس دا نئیں سی
ایہہ گلاں ہن کرن دیا نئیں
ویلے لنگھ گئے توبہ والے
راتا ہوکے بھرن دیاں نئیں
**
جو ہویا ــــ ایہہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رکدی نئیں
اِک واری جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مُکدی نئیں
**
کُجھ انج وی راہواں اوکھیاں سَن
کُجھ گل وِچ غم دا طوق وی سی
کُجھ شہر دے لوک وی ظالم سَن
کُجھ مَینوں مرن دا شوق وی سی
*****
ایہہ گلاں ہن کرن دیا نئیں
ویلے لنگھ گئے توبہ والے
راتا ہوکے بھرن دیاں نئیں
**
جو ہویا ــــ ایہہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رکدی نئیں
اِک واری جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مُکدی نئیں
**
کُجھ انج وی راہواں اوکھیاں سَن
کُجھ گل وِچ غم دا طوق وی سی
کُجھ شہر دے لوک وی ظالم سَن
کُجھ مَینوں مرن دا شوق وی سی
*****
ﻗﺴﻤﺖ!
ﻗﺴﻤﺖ!
ﺗُﻮ ﻣﺠﮭﮯﮐﮩﺎﮞ ﺭﮐﮫ ﮐﮯﺑﮭﻮﻝ ﮔﺌﯽ...
ﻣﯿﻠﮯ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﮐﯽ ﮔﭩﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ
ﺑﺮﺗﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻟﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ
ﻗﺪ ﺳﮯ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﺷﯿﻠﻒ ﭘﺮ
ﻣﻘﻔّﻞ ﺩﺭﺍﺯ ﻣﯿﮟ
ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﮐﺴﯽ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺩﺭﺍﺯ ﮔﻮﺷﮯ
ﻣﯿﮟ
ﻗﺴﻤﺖ! ﮐﭽﮫ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
ﺗُﻮ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﮈﺍﻻ ﺗﮭﺎ
ﺍﭼﺎﺭ ﮐﮯ ﻣﺮﺗﺒﺎﻥ ﻣﯿﮟ
ﻣﺮﭼﻮﮞ ﮐﮯ ﮈﺑّﮯ ﻣﯿﮟ
ﻣﺎﭼﺲ ﮐﯽ ﮈﺑﯿﺎ ﻣﯿﮟ۔۔۔ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ
ﺳﮕﺮﯾﭧ ﮐﯿﺲ ﻣﯿﮟ
ﻗﺴﻤﺖ! ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
ﺗُﻮ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﭼﻮﻟﮭﮯ ﮐﯽ ﺭﺍﮐﮫ ﻣﯿﮟ
ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ۔۔۔ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺧﺎﮎ ﻣﯿﮟ!
ﺗُﻮ ﻣﺠﮭﮯﮐﮩﺎﮞ ﺭﮐﮫ ﮐﮯﺑﮭﻮﻝ ﮔﺌﯽ...
ﻣﯿﻠﮯ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﮐﯽ ﮔﭩﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ
ﺑﺮﺗﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻟﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ
ﻗﺪ ﺳﮯ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﺷﯿﻠﻒ ﭘﺮ
ﻣﻘﻔّﻞ ﺩﺭﺍﺯ ﻣﯿﮟ
ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﮐﺴﯽ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺩﺭﺍﺯ ﮔﻮﺷﮯ
ﻣﯿﮟ
ﻗﺴﻤﺖ! ﮐﭽﮫ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
ﺗُﻮ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﮈﺍﻻ ﺗﮭﺎ
ﺍﭼﺎﺭ ﮐﮯ ﻣﺮﺗﺒﺎﻥ ﻣﯿﮟ
ﻣﺮﭼﻮﮞ ﮐﮯ ﮈﺑّﮯ ﻣﯿﮟ
ﻣﺎﭼﺲ ﮐﯽ ﮈﺑﯿﺎ ﻣﯿﮟ۔۔۔ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ
ﺳﮕﺮﯾﭧ ﮐﯿﺲ ﻣﯿﮟ
ﻗﺴﻤﺖ! ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
ﺗُﻮ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﭼﻮﻟﮭﮯ ﮐﯽ ﺭﺍﮐﮫ ﻣﯿﮟ
ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ۔۔۔ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺧﺎﮎ ﻣﯿﮟ!
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﻟﮍﮐﯽ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﻟﮍﮐﯽ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻐﺮﺏ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺗﮑﻨﺎ
ﻧﮧ ﺑﻨﯿﺎﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﭨﮭﮑﺮﺍﻧﺎ
ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮯ ﮐﮭﻮﮐﮭﻠﮯ ﺭﺷﺘﮯ
ﺗﻘﺪﺱ ﭼﮭﯿﻦ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ
ﭘﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎﺳﻤﮯ ﮐﯽ ﭼﻠﺘﯽ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﮐﺎ
ﺛﻘﺎﻓﺖ ﮐﮯ ﻟﺒﺎﺩﮮ ﻣﯿﮟﺗﻤﺪﻥ ﮐﮯ
ﺑﮑﮭﯿﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ
ﮨﻮﺱ ﮐﯽ ﺭﺍﺝ ﺩﺍﺭﯼ ﮨﮯ
ﻋﺠﺐ ﮨﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﻟﮍﮐﯽ
ﻭﻓﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﺣﺴﯿﮟ ﮔﮩﻨﺎﺣﯿﺎ ﺗﯿﺮﯼ ﺣﻨﺎ ﺑﻨﺪﯼ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﻟﮍﮐﯽ
ﺗﻢ ﺍﮐﺜﺮ ﺧﻮﺍﺏ ﺑﻮﺗﯽ ﮨﻮ
ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺗﯽ ﮨﻮ
ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮨﯽ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﮔﻼﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟﻧﺌﯽ ﮐﺮﻧﯿﮟ ﭘﺮﻭﺗﯽ
ﮨﻮ
ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻨﺴﺘﯽ ﮨﻮ ﮐﻠﯿﻮﮞ ﺳﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﭼﮭﭗ ﭼﮭﭗ ﮐﮯ ﺭﻭﺗﯽ ﮨﻮ
ﮐﺒﮭﯽ ﭨﮭﮩﺮﺍﺅ ﮐﺎ ﻋﺎﻟﻢﮐﺒﮭﯽ ﺑﯿﺘﺎﺏ
ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮ
ﯾﮧ ﺳﺎﺭﮮ ﺭﻧﮓ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ
ﯾﮧ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﻧﮓ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ
ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﺭﻧﮓ ﭘﮭﯿﮑﮯ ﮨﯿﮟ
ﺣﯿﺎ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺧﺎﻟﯽ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽﻟﮍﮐﯽ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻐﺮﺏ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺗﮑﻨﺎ !!...
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻐﺮﺏ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺗﮑﻨﺎ
ﻧﮧ ﺑﻨﯿﺎﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﭨﮭﮑﺮﺍﻧﺎ
ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮯ ﮐﮭﻮﮐﮭﻠﮯ ﺭﺷﺘﮯ
ﺗﻘﺪﺱ ﭼﮭﯿﻦ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ
ﭘﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎﺳﻤﮯ ﮐﯽ ﭼﻠﺘﯽ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﮐﺎ
ﺛﻘﺎﻓﺖ ﮐﮯ ﻟﺒﺎﺩﮮ ﻣﯿﮟﺗﻤﺪﻥ ﮐﮯ
ﺑﮑﮭﯿﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ
ﮨﻮﺱ ﮐﯽ ﺭﺍﺝ ﺩﺍﺭﯼ ﮨﮯ
ﻋﺠﺐ ﮨﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﻟﮍﮐﯽ
ﻭﻓﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﺣﺴﯿﮟ ﮔﮩﻨﺎﺣﯿﺎ ﺗﯿﺮﯼ ﺣﻨﺎ ﺑﻨﺪﯼ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﻟﮍﮐﯽ
ﺗﻢ ﺍﮐﺜﺮ ﺧﻮﺍﺏ ﺑﻮﺗﯽ ﮨﻮ
ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺗﯽ ﮨﻮ
ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮨﯽ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﮔﻼﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟﻧﺌﯽ ﮐﺮﻧﯿﮟ ﭘﺮﻭﺗﯽ
ﮨﻮ
ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻨﺴﺘﯽ ﮨﻮ ﮐﻠﯿﻮﮞ ﺳﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﭼﮭﭗ ﭼﮭﭗ ﮐﮯ ﺭﻭﺗﯽ ﮨﻮ
ﮐﺒﮭﯽ ﭨﮭﮩﺮﺍﺅ ﮐﺎ ﻋﺎﻟﻢﮐﺒﮭﯽ ﺑﯿﺘﺎﺏ
ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮ
ﯾﮧ ﺳﺎﺭﮮ ﺭﻧﮓ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ
ﯾﮧ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﻧﮓ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ
ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﺭﻧﮓ ﭘﮭﯿﮑﮯ ﮨﯿﮟ
ﺣﯿﺎ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺧﺎﻟﯽ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﺸﺮﻗﯽﻟﮍﮐﯽ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻐﺮﺏ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺗﮑﻨﺎ !!...
کہ میں تفسیرِ خوشبو ہوں
کہ میں تفسیرِ خوشبو ہوں
سُنو! اے چارہ گر میرے
مجھے لکھنا نہیں آساں
کہ میں تحریرِ فُرقت ہوں
فقط ترتیب دے لینا
مجھے تم اپنے سینے کی لوحِ محفوظ پہ کندہ ہجر کی داستانوں میں
کہ میں تحریرِ فُرقت ہوں
بدلنا بھی نہیں آساں
سُنو! اے چارہ گر میرے
کہ میں تقدیرِ اُلفت ہوں
فقط ماتم میرا کرنا
ہتھیلی پہ لکھی بے ربط سی تحریر کی تلخی کو پڑھ پڑھ کے
کہ میں تقدیرِ اُلفت ہوں
Thursday, November 12, 2015
Tuesday, November 10, 2015
Monday, November 9, 2015
Sunday, November 8, 2015
Friday, November 6, 2015
Tuesday, November 3, 2015
Aey mery babul by Aasia Razzaqi pdf.
Aey mery babul by Aasia Razzaqi pdf.:
Aey mery babul by Aasia Razzaqi
complete in pdf.
Click the link below to download.
Download Link ( Mediafire )
Other Novels Of Author
Aey mery babul by Aasia Razzaqi pdf.
Aey mery babul by Aasia Razzaqi pdf.:
Aey mery babul by Aasia Razzaqi
complete in pdf.
Click the link below to download.
Download Link ( Mediafire )
Other Novels Of Author
Subscribe to:
Posts (Atom)