کہ میں تفسیرِ خوشبو ہوں
سُنو! اے چارہ گر میرے
مجھے لکھنا نہیں آساں
کہ میں تحریرِ فُرقت ہوں
فقط ترتیب دے لینا
مجھے تم اپنے سینے کی لوحِ محفوظ پہ کندہ ہجر کی داستانوں میں
کہ میں تحریرِ فُرقت ہوں
بدلنا بھی نہیں آساں
سُنو! اے چارہ گر میرے
کہ میں تقدیرِ اُلفت ہوں
فقط ماتم میرا کرنا
ہتھیلی پہ لکھی بے ربط سی تحریر کی تلخی کو پڑھ پڑھ کے
کہ میں تقدیرِ اُلفت ہوں
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.