Thursday, December 3, 2015

آپ علیہ السلام کی تعلی سیرت

آقامدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے لئے کوئی حصَّہ تشنہ نہیں چهوڑا... کسی بهی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکهنے والے کو یہ موقع کبهی نہیں ملے گا کہ اس کو کہنا پڑے... کہ جناب...! آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فلاں معاملہ میں مجهے طریقہ نہیں ملا... لہذا میں کسی اور کو آئیڈیل بناتا ہوں...
اس پرمیرے پاس بےشمار مثالیں ہیں...
پتهر کها کر لہو بہا کر دینِ حق کے گلشن کی آبیاری کر کے دعوتِ تبلیغ کا کام کرنے والوں کے لئے نمونہ پیش کیا...
کنواری، بیوہ، مطلِّقہ اور اپنے سے بڑی عمر کی عورتوں سے شادی کر کے ان صفات سے متصف عورتوں سے نکاح کر کے نمونہ پیش کیا...
وطن سے بے وطن ہو کر ہجرت کو سنت بنا کر نمونہ پیش کیا...
لختِ جگر بیٹے کی وفات گودِ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم میں ہوئی جنازہ ہاتهوں سے اٹها کر غمزدہ لوگوں کو غم کرنے کا نمونہ پیش کیا...
مسجدِ قُبا کی تعمیر میں پتهر ڈهو ڈهو کر مزدور کی ڈهارس بندهوائی...
بیٹیوں کو کیسے بیاہا جاتا ہے...؟ کیا کچه جہیز میں دینا پڑتا ہے چاروں بیٹیوں کی شادی کر دے امت کے لئے نمونہ پیش کیا...
امَّاں حلیمہ کے لئے صاحب نبوَّت نے چادر بچها کر رہتی دنیا تک آنے والی انسانیت کو ماں کے احترام کا درس دیا...
اپنی بیوی اُمُّ المومنین امَّاں عائشہ رضی اللہُ عنہا کے لب لگے پیالے سے اُسی جگہ لب لگا کر پانی پی لیا اور امت کو اپنی بیویوں کے ساته مَحبَّت، پیار اور حسنِ سلوک کرنے کا عملی نمونہ پیش کیا...
پیوند لگے کُرتے پہن کر فقراء و مسکین کی عار کو ختم کیا...
گهر کے کاموں میں ہاته بٹا کر، جهاڑو دے کر، بکریوں کا دوده دوه کر، اپنے کپڑوں پر خود پیوند لگا کر اپنی سادگی اور گهریلو زندگی کے گزارنے کے نایاب اصول وضع فرما کر امت کے لئے نمونہ پیش کیا...
حَسنَین کریمَین رضی اللہ عنهما کے لئے سواری بن کر چهوٹوں پر شفقت کرنے کا نمونہ پیش کیا...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیهم اجمعین سے بہت سے امور میں مشاورت کر کے آمریت کے خاتمے کی مثال قائم کی...
کتاب و حکمت کی تعلیم دے کر مکاتب و مدارس کے لئے نمونہ پیش کیا...
دو بیٹیوں کی کشادہ دلی سے تربیت کر کے مناسب رشتہ آنے پر نکاح کر دینے والے والد کو قیامت میں شہادت کی انگلی اور پاس والی انگلی کا اشارہ کر کے اپنی معیَّت کی خوش خبری دے کر بیٹیوں کے حقوق کی پاسداری کا نمونہ پیش کیا...
غرض بےشمار مثالیں سیرت کی کتب کی ورق گردانی کرنے سے مل سکتی ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم باکمال و بےمثال تهے آپ کی سیرت کا ہر پہلو سنگ میل کی حیثیت رکهتا ہے...آقامدنی کی زندگی انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے.....
ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرت کو اختیار کیا جائے.... آپ علیہ السلام کی تعلیمات کو حرز جاں بنایا جائے....
زندگیاں بیت گئیں اور قلم ٹوٹ گئے.............
مگر ترے اوصاف کا ایک باب بهی پورا نہ ہوا..
صلی اللہ علیہ وسلم.... صلی اللہ علیہ وسلم..
خیر ہو,خوش رہیں ,سلامت رہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صبح بخیر

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.