ایک چینی حکایت
چین کی یہ پُر حکمت حکایت مجھے بہت اچھی لگی،
اردو ترجمہ پیشِ خدمت ہے۔۔۔۔
فرض کریں، آپ کے سامنے چائے کا ایک کپ رکھا ہوا ہے۔۔
اس میں شکر تو ڈال دی گئی ہے مگر ہلائی نہیں گئی۔۔
کیا چائے پیتے ہوئے آپ شکر کی مٹھاس محسوس کر پائیں گے؟
نہیں، ہرگز نہیں۔۔۔
اب ایسا کیجئے کہ چائے کے کپ کو انتہائی غور سے دیکھنا شروع کر دیجئے۔
دو منٹ کے بعد چائے کو دوبارہ چکھیئے۔
کیا ذائقہ میں کوئی تبدیلی نظر آئی؟
یا کچھ مٹھاس کا احساس ہوا؟
شاید نہیں!!
بلکہ اب تو چائے ٹھندی بھی ہونا شروع ہو چکی ہوگی۔
ابھی تک تو چائے کے میٹھا ہونے والی کوئی بات نظر نہیں آ رہی۔۔۔
اب ایک آخری کوشش اس طرح کیجیئے کہ:
اپنے دونوں ہاتھ سر پر رکھ کر چائے کے کپ کے ارد گرد چکر لگائیے۔۔۔
اور ساتھ ساتھ اللہ سے دعا بھی کرتے رہیئے کہ آپ کی چائے میٹھی ہو جائے۔۔۔
ارے۔۔۔۔ یہ تو اچھا خاصا مذاق لگ رہا ہے۔۔۔
بلکہ شاید پاگل پن۔۔۔۔
اس طرح اور تو کچھ نہیں ہوا۔۔۔
بلکہ چائے بالکل ٹھنڈی ہو چکی ہے۔۔۔
میٹھا تو کیا ہونا تھا اس نے، پینے کے قابل بھی نہیں رہی اب۔۔۔
***
جی ہاں!! اور بالکل اِسی طرح ھی ہماری زندگی ہے۔۔۔
چائے کے ایک کڑوے کسیلے کپ کی طرح۔۔
اور ہمیں اللہ کی طرف سے عطا کردہ صلاحیتیں شکر کی مانند ہیں۔۔۔
اور اِن صلاحیتوں نے آپکی زندگی میں مٹھاس بھرنے کیلئے اپنے آپ تو نہیں جاگنا۔۔
لاکھ ہاتھ اُٹھا کر دعائیں کر لیجیئے۔۔۔
حرکت تو دینا پڑے گی ان صلاحیتوں کو۔۔
اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار تو لانا ہی پڑے گا آپکو۔۔
لگن، محنت، جذبے اور خلوص کے ساتھ۔۔۔
تاکہ زندگی چائے کے میٹھے اور پُر لطف کپ کی مانند ہو جائے۔۔
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.